اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

رلکے کے نوحے

220 

  • پیشِ نظر کتاب جرم شاعر رِلکے کے دس نوحوں کے اُردو ترجمے اور اس کی توضیحات پر مبنی ہے۔
  • رِلکے محسوس کرتا تھا کہ اس کے تخلیق کردہ نوحے کسی الہامی فیض کے نتیجے میں نوکِ قلم پر آئے ہیں۔
  • رِلکے کے ان نوحوں کو ہادی حسین نے ایک قسم کی ڈرامائی خودکلامی کہا ہے جس کا مرکزی کردار خود شاعر ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2488

ڈسکرپشن

رائنر ماریا رِلکے اگرچہ پراگ میں پیدا ہوا مگر اس کی زیادہ تر تعلیم و تربیت میونخ اور برلن میں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسلام اور مسلم آداب و فنون کی مشرقی تحریک سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ رِلکے کو فارسی کے علاوہ عربی شاعری سے بھی بڑی دلچسپی تھی۔ رِلکے کا شمار یورپی شعرا کی پہلی صف میں ہوتا ہے۔ ابدی حقائق اور بنیادی انسانی فطرت سے متعلق اس کے خیالات، لطیف شاعرانہ احساسات میں ڈھل گئے۔ یوں تو اس کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے مگر اس کے دو نوحوں کے مجموعوں نے خصوصی شہرت حاصل کی، جنہیں رِلکے کا شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔ رِلکے محسوس کرتا تھا کہ اس کے تخلیق کردہ نوحے کسی الہامی فیض کے نتیجے میں اس کے قلم کی نوک پر آئے ہیں۔

پیشِ نظر کتاب رِلکے کے دس نوحوں کے اُردو ترجمے اور اس کی توضیحات پر مبنی ہے جنھیں نامور مترجم اور زبانوں کے عالم ہادی حسین مرحوم نے اُردو میں ڈھالا تھا۔ ہادی حسین احمد ایک عمدہ نقاد ہی نہیں نامور مترجم بھی تھے۔ اُردو، فارسی اور انگریزی کے عالم تھے۔ فرانسیسی سے بھی کسی قدر آگاہ تھے۔ انھوں نے مغربی ادب کا گہرا مطالعہ کر رکھا تھا۔ پیشِ نظر نوحے اولاً اُردو کے مجلے نیا دور (کراچی) میں شائع ہوئے۔ انھیں ہادی حسین نے جرمن زبان سے براہِ راست نہیں بلکہ نوحوں کے انگریزی ترجمے سے بالواسطہ اُردو میں ڈھالا۔ اسی ترجمے کو کتابی صورت میں مجلس ترقی ادب کے زیرِ اہتمام کتابی صورت میں ڈھالا گیا۔ رِلکے کے ان نوحوں کو ہادی حسین نے ایک قسم کی ڈرامائی خودکلامی کہا ہے جس کا مرکزی کردار خود شاعر ہے۔

رِلکے مغرب کے مشکل شعرا میں شمار ہوتا ہے۔ وہ نجی علامتیں استعمال کرتا ہے۔ تمثالیں بناتا ہے، نادر ترکیب سازی کرتا ہے، جس کا ترجمہ کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ مترجم نے شاعر کے خیالات و محسوسات کو اپنے پر وارد کرتے ہوئے سوچا کہ اگر رِلکے اُردو میں لکھتا تو کیسی لفظیات کام میں لاتا۔ لہٰذا یہ ترجمہ بڑی حد تک مطابق اصل ہے۔ مترجم نے نہ صرف یہ کہ منظوم ترجمہ کیا ہے بلکہ ہر نوحے کے ترجمے کے شروع میں تمہیدی نوٹ بھی لکھا ہے اور متن کے اندر موجود تلمیحات پر توضیحی حواشی تحریر کیے ہیں۔ یہ تراجم ایک بحر کے بجائے متنوع بحروں میں ہونے کی وجہ سے تازگی کے حامل ہیں۔ کتاب کے آخر میں این میری شمل کے فکر افروز مقالے ’’رِلکے‘‘ کا اُردو ترجمہ (ڈاکٹر ریاض الحسن) اور رِلکے کی شاعری کے چند دیگر اُردو تراجم (از قلم محمد سلیم الرحمن) بھی بطور ضمائم شامل کر لیے گئے ہیں۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

سید ہادی حسین