اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

اصول اخلاقیات

330 

  • پروفیسر مُور کی یہ کتاب نہ صرف اخلاقیات بلکہ پورے فلسفیانہ ادب میں ایک شاہکارکی حیثیت رکھتی ہے۔
  • اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کس قدر مدلل اور منطقیانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔
  • مترجم نے بھی ترجمے میں کتاب کی اصل روح باقی رکھی اور عبارت کی روانی و دلچسپی میں کمی نہیں آنے دی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2348

ڈسکرپشن

پروفیسر مُور کی زیرِ نظر کتاب ’’اُصولِ اخلاقیات‘‘ نہ صرف اخلاقیات کے موضوع پر بلکہ پورے فلسفیانہ ادب میں ایک شاہکارکی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب میں فلسفیانہ غور و فکر کا جو نیا انداز اختیار کیا گیا ہے اس سے پرانے فلسفے کی بنیادیں ہل گئی ہیں اور نئے فلسفے کی بنیاد پڑ گئی ہے۔ جدید فلسفیانہ اخلاقیات کا آغاز اسی کتاب سے ہوتا ہے۔ پروفیسر مُور نے ’’اصولِ اخلاقیات‘‘ میں دو باتوں پر زور دیا ہے۔ اوّل یہ کہ خیر ایک ناقابلِ تعریف وصف ہے اور دوم یہ کہ صرف وہی فعل صائب کہلانے کا مستحق ہے جو زیادہ سے زیادہ خیر کی تخلیق کا باعث بنے۔ تاریخِ اخلاقیات کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اخلاقی مفکر انھی دو مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔ ’’اصولِ اخلاقیات‘‘ سے فلسفے میں بھی ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔ انیسویں صدی کے آخر تک یورپ میں مثالیت (Idealism) کا دور دورہ تھا۔ اس تحریک کا دعویٰ تھا کہ نفسیاتی کوائف کی اگر وضاحت یا تشریح کی جائے تو ہم بتدریج ایک ایسی ہمہ گیر حقیقت تک پہنچ جاتے ہیں جہاں ہر شئے کا دوسری شئے کے ساتھ لاابدی اور ناگزیر علاقہ ہے۔ پروفیسر مُور نے جس فلسفیانہ منہاج کو اس کتاب میں واضح کیا ہے کہ اس کی رُو سے ضروری تھا کہ الفاظ کے صحیح صحیح معانی متعین کیے جائیں۔ لیکن مثالیوں (Idealists) نے اس امر کی طرف دھیان نہ دیا۔ ’’اُصولِ اخلاقیات‘‘ میں پروفیسر مُور نے جس مسئلے پر سب سے پہلے بحث کی وہ خیر کے معانی کی تحقیق اور تشریح ہے۔ ’’اُصولِ اخلاقیات‘‘ میں پروفیسر مُور ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہے کہ جن فلسفیوں نے خیرکی تعریف کی ہے، ان کے الفاظ اور فقروں کا ٹھیک ٹھیک مطلب معلوم کرے اور تجزیے کی بنا پر ان کے تناقص اور اضداد کو عیاں کرے۔ اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کس قدر مدلل اور منطقیانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ اس کا ہر لفظ اپنی جگہ پر موزوں ہے۔ ساری کتاب میں کوئی لفظ یا فقرہ فالتو نہیں۔ مترجم نے بھی ترجمے میں کتاب کی اصل روح باقی رکھی ہے اور عبارت کی روانی اور دلچسپی میں بھی کمی نہیں آنے دی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

پروفیسر عبدالقیوم