اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

تاریخِ بخارا

440 

  • یہ بخارا کی تاریخ ہے لیکن اس میں دریائے جیحوں، سیحوں کے درمیان جو ملکوں کے حالات قلم بند ہیں۔
  • ان واقعات کے مطالعہ سے خاندانوں اور قوموں کے عروج و زوال کے اسباب عبرت کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
  • کتاب پُر از معلومات ہے اور دلچسپ واقعات سے بھری پڑی ہے۔

ڈسکرپشن

یہ بخارا کی تاریخ ہے مگر دریائے جیحوں، سیحوں کے درمیان جو ملک ہیں ان کے حالات قلم بند کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ خراسان، ایران، افغانستان، کوہِ قاف کی وادیوں کا بھی ذکر ہے۔ تاریخی واقعات کے علاوہ مختلف افراد یا شہروں کے متعلق بہت دل چسپ معلومات فراہم کی ہیں۔ ایشیا کا یہ مردم خیز خطہ بہت توجہ کا محتاج تھا کیوں کہ اس سرزمین سے چنگیز خان اور تیمور جیسے جہانگیر اور جہاندار نکل کر دنیا پر چھا گئے تھے۔ اس زمانہ میں بخارا اور سمرقند علوم و فنون کے مرکز تھے۔ علمِ ہیئت، حساب، الجبرا، جغرافیہ، طب، علمِ نجوم، علم الاخلاق، دینیات، مصوری، شاعری، علم و ادب کالجوں میں پڑھائے جاتے تھے۔ فنِ تعمیر، پارچہ بانی، کاغذ سازی اور دوسری صنعتیں اس قدر ترقی کر گئیں تھیں کہ مجموعی طور پر بخارا آسانی سے بغداد اور قرطبہ کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ تاریخ کے نشیب و فراز کا اثر ان چیزوں پر پڑتا تھا آخری سالوں میں ساری توجہ دینیات کی طرف رہی۔

کتاب میں اوّلین دور سے 1864ء تک کے واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ ان واقعات کے مطالعہ سے خاندانوں اور قوموں کے عروج و زوال کے اسباب آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں اور عبرت کا سامان مہیا کرتے ہیں۔ مصنف نے بڑی کاوش اور تحقیقات کے بعد یہ کتاب لکھی ہے۔ ترکی زبان اسی غرض سے سیکھی اور پھر علاقے میں سفر بھی کیا۔ قبائل کی زبان، روایات اور عادات سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے ان کے ساتھ کئی دن گزارے۔ علاوہ ازیں بہت سی کتابوں سے استفادہ کیا۔ الغرض کتاب پُر از معلومات ہے، دلچسپ واقعات سے بھری پڑی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

نفیس الدین احمد