اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

غیب و شہود

110 

  • یہ کتاب سر آرتھر اسٹینلے اڈنگٹن کے ایک خطبے کا ترجمہ ہے، جس کا عنوان ’’سائنس اور عالمِ غیب‘‘ ہے۔
  • اڈنگٹن کے خطبے کا اُردو ترجمہ سیّد نذیر نیازی نے کیا تھا جسے دوسرے ایڈیشن میں خط نستعلیق میں کمپوز کروا کر شائع کیا گیا ہے۔
  • کتاب کے آخر میں کتاب میں استعمال ہونے والی (انگریزی میں) اصطلاحات اور اسما کے اُردو تراجم دیے گئے ہیں۔
کیٹاگری: Product ID: 2128

ڈسکرپشن

یہ کتاب سر آرتھر اسٹینلے اڈنگٹن کے ایک خطبے کا ترجمہ ہے، جس کا عنوان ’’سائنس اور عالمِ غیب‘‘ ہے۔ یہ ترجمہ سیّد نذیر نیازی نے کئی سال پہلے مجلس ترجمہ کے لیے کیا تھا۔ اب اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن خط نستعلیق میں شائع کیا گیا ہے۔ کتاب کے دیباچہ اور تصریح کے عنوانات کے تحت بعض باتوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ دیباچہ 1930ء میں اس خطبے کی طباعتِ پنجم کے لیے لکھا گیا تھا جس میں سوارتھ مور لیکچرشپ (موسسہ دسمبر 1907ء) کے تحت دیے گئے اس خطبے کے محرک اغراض و مقاصد اور مقام اور وقت بیان کیا گیا ہے۔ اس دیباچے کی تصریح کے بعد مترجم نے الگ سے ایک چوبیس صفحات پر مشتمل بھرپور مقدمہ تحریر کیا ہے۔ جس میں اڈنگٹن کے نظریۂ علم اور اس خطبے کے ترجمے کا نام غیب و شہود رکھنے کے بارے میں وضاحت کی ہے۔ سیّد نذیر نیازی نے اس مقدمے میں مترجمین کے مسائل اور ترجمہ نگاری کی اہمیت سے اربابِ علم و اختیار کی عدم توجہی اور سنجیدگی کے فقدان کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ سائنس اور مذہب بالخصوص اسلامی نقطۂ نظر کی وضاحت کی ہے جس کی رو سے قرآن نے انسان کو کائنات کے بارے میں غور و فکر کرنے اور آیاتِ الٰہیہ اور فاطر السموات کی قدرتوں پر ایمان لانے کی ترغیب دی ہے۔ مترجم نے مقدمے میں اس امر کی بھی وضاحت کی ہے کہ انھوں نے اس خطبے کا ترجمہ غیب و شہود رکھنے کی توجیہہ بھی کی ہے۔ اس کے بعد ’’غیب و شہود‘‘ کے عنوان سے اڈنگٹن کا خطبہ جو اڑتیس صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد ’’استدراک‘‘ کے عنوان سے الگ باب قائم کرکے اڈنگٹن کے خطبے پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے۔ آخری پانچ صفحات میں کتاب میں استعمال ہونے والی (انگریزی میں) اصطلاحات اور اسما کے اُردو تراجم دیے گئے ہیں۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

سیّد نذیر نیازی