اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

مولوی نذیر احمد دہلوی، احوال و آثار

660 

  • یہ کتاب ’’مولوی نذیر احمد دہلوی، احوال و آثار‘‘ دراصل ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
  • ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی معروف ناول نگار، نقاد، محقق اور ادیب ہیں یونیورسٹی اورینٹل کالج میں استاد رہے ہیں۔
  • یہ کتاب نہ صرف طلبا و اساتذہ کے لیے اہم ہے بلکہ عام قارئین کے لیے بھی اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2427

ڈسکرپشن

یہ کتاب ’’مولوی نذیر احمد دہلوی، احوال و آثار‘‘ دراصل ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔ اس مقالے کو آٹھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ابتدائی تین ابواب نذیر احمد کے ذہنی پس منظر، سوانح اور سیرت سے متعلق ہیں۔ باب اوّل میں نذیر احمد کی تصانیف اور معاصر و معتبر شواہد کی روشنی میں ’’حیات النذیر‘‘ اور دیگر سوانحی مآخذ کا جائزہ لے کر تحقیق کے نتائج پیش کیے گئے ہیں۔ باب دوم میں نذیر احمد کے ابتدائی خانگی ماحول سے لے کر دہلی کالج تک، اُن کی ذہنی تربیت کے مختلف ادوار، خارجی اثرات و رجحانات پر جدید تحقیقی معلومات کی روشنی میں بحث کی گئی ہے۔ باب سوم میں نذیر احمد کے سوانح و سیرت کا دور بہ دور جائزہ لیا گیا ہے۔ باب چہارم میں علی گڑھ تحریک سے نذیر احمد کے عملی و فکری روابط پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ باب پنجم میں پہلے نذیر احمد کے تراجم اور پھر درسی و اخلاقی کتب، مکتوبات، خطبات اور قومی نظموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ باب ششم مذہبی تصانیف سے متعلق ہے۔ آخری دو ابواب ناول نگاری پر ہیں۔ باب ہفتم پہلے دور کے تین ناولوں سے متعلق ہے، جبکہ آخری باب ہشتم میں دوسرے دور کے ناولوں پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ نذیر احمد کی کچھ یادگار تحریریں بطور ضمیمہ مقالے کے آخر میں شامل ہیں۔

ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی معروف ناول نگار، نقاد، محقق اور ادیب ہیں جو بھارت کے ضلع سہانپور میں 1917ء میں پیدا ہوئے جبکہ لاہور میں 2000ء میں وفات پائی۔ ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور کے شعبۂ اُردو کے استاد رہے ہیں۔ تحقیق اُن کا خاص میدان تھا۔ فارسی اور اُردو کے ماہر تھے۔ یہ کتاب مولوی نذیر احمد دہلوی (احوال و آثار) ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی کی تحقیقی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ کتاب نہ صرف یہ کہ اُردو ادب کے طلبا و اساتذہ کے لیے اہم ہے بلکہ اُردو ادب کے عام قارئین کے لیے بھی اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ کتاب کے آخر میں کتابیات اور اشاریہ بھی شامل ہیں جن سے کتاب کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف