اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

حجابِ زناں (مثنوی)

165 

  •  حجابِ زناں قادر الکلام شاعر منیر شکوہ آبادی کی معروف مثنوی ہے۔
  • اس مثنوی میں شاعر نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔
  • اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2241

ڈسکرپشن

منیر شکوہ آبادی انیسویں صدی کے قادر الکلام شاعر تھے۔ ’’حجابِ زناں‘‘ ان کی معروف مثنوی ہے جس میں انھوں نے عورتوں کی تربیت اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے پند و نصائح سے کام لیا ہے۔ بقول مرتب، اس قصے کو بیان کرنے سے مصنف کا مقصد لڑکیوں کو علم و ہنر کی طرف مائل کرنا ہے اور ان کے دل پر ہنرمندی اور سلیقہ شعاری کی قدر و قیمت واضح کرنا ہے۔ اسی لیے اس مثنوی کا نام حجابِ زناں یعنی عورتوں کا پردہ رکھا گیا ہے۔ مثنوی ایک دلچسپ قصے پر مبنی ہے، جس کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا گیا ہے۔ زبان و بیان کا انداز نہایت دلکش ہے۔ عورتوں کی زبان خاص طور پر بہت رسیلی اور دلچسپ ہے، خصوصاً جب انھیں عام روزمرہ اور عامیانہ ڈائیلاگ بولتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کتاب کے تعارف و تنقید و تبصرہ کے علاوہ فرہنگ مرتب کرنے کا کٹھن کام ڈاکٹر توصیف تبسم نے انجام دیا ہے، جس کی وجہ سے مثنوی کی تفہیم آسان ہو گئی ہے۔ یہ فرہنگ اس لیے بھی ضروری تھی کہ ان میں سے کئی الفاظ آج کل عام استعمال میں نہیں آتے یا پھر متروک ہیں۔ یہ مثنوی پہلی بار مجلس ترقی ادب لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو رہی ہے۔ جگہ جگہ الفاظ کے اِملا کی وضاحت کے لیے اعراب کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک سو چھتیس صفحات پر مشتمل اس کتاب میں آخری صفحات فرہنگ اور متعلقہ کتابیات کی فہرست پر مشتمل ہیں۔ یہ مثنوی نہ صرف یہ کہ اُردو ادب کے طالب علموں کے لیے بہت مفید ہے بلکہ عام قاری بھی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

ڈاکٹر توصیف تبسم