اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

مثنوی مجمع اللسان

165 

  • یہ مثنوی محمد اسمٰعیل خاں محکم کی لکھی ہوئی واحد یادگار مثنوی ہے، کیونکہ وہ پیشہ ور شاعر نہیں بلکہ سپاہی منش آدمی تھے۔
  • لسانی اعتبار سے یہ مثنوی بہت ہے کیونکہ شاعر نے اشعار وسطی راجپوتانہ کی مقامی زبان میں موزوں کیے ہیں۔
  • جنگ نامہ کی فرہنگ بھی کتاب کے آخری صفحات پر دی گئی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2156

ڈسکرپشن

یہ مثنوی محمد اسمٰعیل خاں محکم کی لکھی ہوئی واحد یادگار مثنوی ہے۔ شاعر موصوف اسلام نگر (ٹونک) کے رہنے والے تھے اور ان کا تخلص محکم تھا۔ لیکن بقول مرتب وہ کوئی پیشہ ور شاعر نہیں تھے۔ بلکہ سپاہی منش آدمی تھے۔ ان کے ہاں ٹونک کے مروجہ اسلوب کی چھاپ ملتی ہے۔ عرضِ مرتب میں ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی نے جنگ نامہ مومن گڑھ کے بارے میں حافظ محمود شیرانی کے تحریر کردہ ایک مضمون کا ذکر کیا ہے جو جنگ نامہ کے تعارف اور ملخص پر مشتمل تھا اور اس میں مثنوی کے بعض فنی اور املائی تخصصات کی طرف اشارے کیے گئے تھے۔ ’’تعارف‘‘ کے عنوان سے لکھا ہوا مذکورہ مضمون بھی کتاب میں شامل ہے۔ مضمون کے آخر میں حواشی بھی درج ہیں۔ مظہر محمود شیرانی صاحب نے اس مخطوطے کی تدوین، دستیاب تین نسخوں کے تقابل اور تجزیے کے ساتھ کی ہے۔ انھوں نے اس مضمون سے استفادہ کرتے ہوئے مجمع اللسان کے طرزِ املا اور اِملا کے دیگر مسائل کا بھی، جن سے اس ہفت زبانی نظم میں شاعر کے عجز کا اظہار ہوتا ہے، تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ اس مثنوی کے اشعار میں شاعر نے وسطی راجپوتانہ کی مقامی زبان میں موزوں کیے ہیں۔ اس لیے لسانی اعتبار سے یہ مثنوی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ جنگ نامہ کی فرہنگ بھی کتاب کے آخری صفحات پر دی گئی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی