ڈسکرپشن
معروف شاعر میر حسن دہلوی نے میر درد کی صحبت نشینی سے مشرف ہونے کے بعد سودا کے شاگرد میر ضیا کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ غالب گمان ہے کہ وہ سودا سے بھی اصلاح لیتے رہے۔ میر حسن نے شاعری میں مثنوی کی صنف کو اختیار کیا اور ’’مثنوی سحر البیان‘‘ سے شہرت پائی۔ انھوں نے متعدد دیگر مثنویاں بھی لکھیں۔ میر حسن کی مثنویات پر مشتمل اس کتاب کی ترتیب و تدوین ڈاکٹر وحید قریشی کی مہارتِ نقد و نظر کی مرہونِ منت ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بسیط مقدمہ اور حواشی لکھ کر اور میر حسن کی پیدائش و وفات اور اس کے درمیان پیش آنے والے مراحل کا حوالوں کے ساتھ جامع تذکرہ کر کے اس کتاب کو میر حسن کے مطالعہ کا ایک معتبر مآخذ بنا دیا ہے۔ ’’مثنویاتِ حسن‘‘ کے صفحہ نمبر 146 سے 183 تک حواشی مثنویات بھی دیئے گئے ہیں۔ اس کتاب میں گیارہ مثنویاں شامل ہیں۔ پہلے پہل یہ کتاب خطِ نسخ میں شائع ہوئی تھی، جبکہ اس بار اسے نستعلیق میں کمپوز کروا کر شائع کیا گیا ہے۔ یہ میر حسن دہلوی کی مثنویات کا پہلا مجموعہ ہے جبکہ دوسرا حصہ ابھی تک مرتب نہیں کیا جا سکا۔