اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

نظامِ معاشرہ اور تعلیم

220 

  • یہ کتاب عمرانی علوم پر ایک وسیع النظر فلسفی برٹرینڈرسل کے مضامین پر مشتمل ہے جو اُس کے نمائندہ افکار کا احاطہ کرتی ہے۔
  • مصنف نے طویل اور پیچیدہ مباحث سے گریز کرتے ہوئے سادہ اور دلکش انداز میں اپنا نقطۂ نظر قاری تک پہنچایا ہے۔
  • یہ کتاب افراد اور معاشرہ، ریاست اور شہری حقوق و فرائض اور تعلیم کے سوسائٹی میں کردار بارے اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2161

ڈسکرپشن

مجلس ترقی ادب لاہور نے اپنی تشکیل کے اولین دور میں دیگر اہم تراجم کے دوش بدوش برٹرنڈرسل کی اس اہم کتاب کا ترجمہ کروا کر بھی شائع کیا۔ اس کا ایڈیشن ختم ہونے پر کتاب کمپیوٹرائزڈ کمپوزنگ کروا کر شائع کی گئی۔ عمرانی علوم پر ایک وسیع النظر فلسفی کی حیثیت سے برٹرینڈرسل کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ عمرانیات کے حوالے سے اس کے افکار سے عالمی سطح پر بھرپور استفادہ کیا گیا ہے۔ سولہ ابواب پر مشتمل اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ مصنف نے اپنے موقف کے لیے طویل اور پیچیدہ مباحث سے گریز کرتے ہوئے بہت سادہ اور دلکش انداز میں اپنا مطمح نظر قاری تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ کتاب کے ابواب کے عنوانات سے اس کتاب کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں فرد اور شہری کا موازنہ، تعلیم کا سلبی نظریہ، تعلیم اور نظریۂ وراثت، جذبات اور ضبط، گھر اور سکول کا موازنہ، اشراف، جمہوریت پرست اور ضابطہ پرست، تعلیم میں انبوہ کا مقام، تعلیم میں مذہب کا مقام، تعلیم میں جنسیات کا مقام، تعلیم میں حبِ وطن کا مقام، تعلیم میں طبقاتی احساس کا مقام، تعلیم میں مسابقت کا مقام، اشتمالی نظام میں تعلیم، تعلیم اور معاشیات، تعلیم میں پروپیگنڈا اور انفرادیت اور شہریت میں مصالحت، کے عنوانات سے ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ رسل کی اس کتاب میں فرد اور شہری کی تعریف متعین کر کے ان کے حقوق و فرائض اور تعلیم کی غرض و غایت اور معاشرے کی تشکیل کے لیے افراد کی تربیت، انفرادی اور اجتماعی سطح پر اثرانداز ہونے والے عوامل، اشرافیہ اور جمہوریت معاشرے کی صحت مند خطوط پر تشکیل کے لیے افراد کا کردار، افراد کی وطنیت اور معاشی اعتبار سے طبقات کی تقسیم کا عمل؛ تعلیم کے مسائل اور تعلیم کے اشرافیہ اور عوام پر مختلف اثرات اور افراد کو تعلیم کے ذریعے مختلف گروہ یا جماعت یا سوسائٹی کے کسی خاص طبقے یا کسی نظامِ فکر کو رائج کرنے کے لیے بالجبر کے بجائے بالرضا آمادہ کرنا، اور ایسے دیگر اہم معاملات اور مسائل اور اثرپذیر عناصر کو موضوعِ بحث لایا گیا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ کارپردازانِ محکمۂ تعلیم اور تکنیکی بنیادوں پر تعلیمی اصطلاحات سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ عام قاری کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ من حیث المجموع یہ کتاب افراد اور معاشرے، ریاست اور شہری کے حقوق و فرائض اور تعلیم کے سوسائٹی میں اہم کردار اور اس اہمیت کے بارے میں نہایت مفید معلومات اور علم فراہم کرتی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

جی آر عزیز