ڈسکرپشن
شاہ جہاں نامہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، مغل شہنشاہ جہانگیر کے فرزند اور اورنگ زیب عالمگیر کے والد شاہجہاں کے عہد کی عکاس ہے۔ یہ محمد صالح کنبو کی تصنیف ہے اور فارسی زبان میں ہے۔ اس کی ترتیب و تحشیہ ڈاکٹر غلام یزدانی نے کی ہے۔ مقدمہ ڈاکٹر وحید قریشی نے تحریر کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مقدمے میں ڈاکٹر غلام یزدانی کے احوال و آثار کا تذکرہ کیا ہے اور عملِ صالح الموسوم بہ ’’شاہجہاں نامہ‘‘ کے متن کی صحت کے بارے میں ڈاکٹر یزدانی کی قابلیت و کاوش کا ذکر کیا ہے۔ ڈاکٹر غلام یزدانی (جن کا تذکرہ فرحت اللہ بیگ نے مولوی نذیر احمد کی کہانی میں دانی کے نام سے کیا ہے) کا اجنتا اور ایلورا کے غاروں پر تحقیقی کام لائقِ تحسین ہے۔ انہیں کتبہ شناسی اور خط شناسی میں کمال حاصل تھا۔ مرتب نے عمل صالح الموسوم بہ شاہجہاں نامہ کے مختلف نسخوں اور مخطوطوں کا حوالہ دیا ہے جن کے تقابل سے موجودہ مسودئہ کتاب کی تیاری کا ذکر کیا ہے۔ کتاب کے مقدمے سے پتہ چلتا ہے کہ مجلس مخطوطات کی تشکیل میں ان کا کردار نہاہت اہم تھا۔ برعظیم کی مسلم تاریخ کے مختلف ادوار پر ان کی گہری نظر تھی۔ مقدمے میں ان کی دوسری تحقیقی کاوشوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر وحید قریشی نے مذکورہ اشاعت میں سابقہ نسخوں میں پائی جانے والی اغلاط کی درستی کی تفصیل بھی بیان کی ہے۔ شاہجہاں نامہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ شاہجہاں نامہ (تین جلدوں میں) کی اشاعت کا اہتمام کئی برس پہلے مجلس ترقی ادب ہی نے کیا تھا۔ اس کی پہلی اور دوسری جلد ختم ہونے کے باعث ان کی نئی اشاعت کا اہتمام کیا گیا۔ کوشش کی گئی ہے کہ سابقہ ایڈیشن میں متن میں موجود اغلاط کی درستی کر دی جائے۔ کتاب کا سرورق مجلس کے کلاسیکی ادب کے لیے مخصوص ڈیزائن کے مطابق ہے۔