اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

شذراتِ سرسیّد (جلد اوّل)

550 

  • یہ مضامین و شذرات علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ سے منتخب کیے گئے ہیں۔
  • سرسیّد کے اداریوں اور شذرات میں بڑا تنوع اور پھیلائو ہے۔
  • اس کتاب کا مطالعہ علی گڑھ تحریک اور سرسیّد شناسی کے ضمن میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2366

ڈسکرپشن

یہ مضامین و شذرات علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ (جو اُردو صحافت کی تاریخ میں پہلا دو لسانی اخبار تھا) سے منتخب کیے گئے ہیں۔ سرسیّد کے ان شذرات کے مرتب ڈاکٹر اصغر عباس ہیں جنھیں سرسیّد کے افکار و آثار کے متخصص کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکستان میں یہ کتاب پہلی بار شائع ہوئی ہے۔ کتاب میں شامل شذرات کی تعداد ایک سو ستر ہے۔ ان میں زیادہ تعداد ان شذرات کی ہے جو ایک سے دو صفحوں جبکہ بعض مضامین تین چار صفحات پر محیط ہیں۔ شذراتِ سرسیّد سے اندازہ ہوتا ہے کہ سرسیّد کے مخاطب سارے ہندوستانی ہیں، کسی مخصوص جماعت سے اُن کا خطاب نہیں۔ علی گڑھ گزٹ کے شذرات سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سماج میں تہذیبِ اخلاق کے بڑے مضبوط وکیل ہیں اور سارے ہندوستانیوں کی تہذیبِ اخلاق کے لیے کوشاں ہیں۔ تہذبِ اخلاق سے اُن کی مراد سماجی نفاست، ضبط و برداشت اور عصری علوم سے ذہنی اور عملی دلچسپی ہے۔ علی گڑھ گزٹ میں ہندوستان کے تعلیمی مسائل پر شذرات اور مضامین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ سماجی اصلاح کے ضمن میں علی گڑھ گزٹ کی خدمات دو طرفہ ہیں۔ ایک طرف اُنھوں نے ان عادتوں اور رسم و رواج کے سلسلے میں مسلسل آواز اُٹھائی جو تہذیبِ اخلاق اور معاشرتی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ دوسری طرف اُنھوں نے سائنسی ذہن و فکر کی اہمیت کو بار بار ذہن نشین کرانے کی کوشش کی۔ ان موضوعات کے علاوہ شبلی، حالی، داغ، سیّد امیر علی، بدر الدین طیب جی، بابو ابھی ناش چندر، سیّد محمود، محمد حسین آزاد، غالب، گارساں دتاسی و دیگر مستشرقین کے بارے میں شذرات بھی موجود ہیں۔ سرسیّد کی فکر کا دائرہ بہت وسیع ہے اسی لیے اس انتخاب میں مختلف سیاسی اور سماجی موضوعات اور بین الاقوامی مسائل پر لکھے گئے شذرات بھی شاملِ کتاب ہیں۔ الغرض سرسیّد کے اداریوں اور شذرات میں بڑا تنوع اور پھیلائو ہے۔ شروع کی بات کے عنوان سے مرتب، ڈاکٹر اصغر عباس کا لکھا ہوا کتاب کا مقدمہ چودہ صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں اُنھوں نے سرسیّد تحریک کے پیش منظر؛ سائنٹفک سوسائٹی اور تہذیب الاخلاق کی خدمات کا ذکر کیا ہے۔ الغرض اس کتاب کا مطالعہ علی گڑھ تحریک اور سرسیّد شناسی کے ضمن میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اضافی معلومات

مرتب

ڈاکٹر اصغر عباس