اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

تین بہنیں

220 

  • چیخوف کے اس المیہ ڈرامے ’’تین بہنیں‘‘ کی کہانی تین بہنوں کے خیالات و احساسات کے گرد گھومتی ہے۔
  • ’’تین بہنیں‘‘ انیسویں صدی کے آخر کے روسی معاشرے کی ایک اثرانگیز اور چلتی پھرتی تصویر ہے۔
  • ڈرامے میں کئی کرداروں کی زبانی پورے معاشرے کو بدل دینے والے انقلاب کی پیش گوئی بھی موجود ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2440

ڈسکرپشن

انتون پاؤلاو چ چیخوف روس کا مشہور افسانہ نویس اور ڈراما نگار تھا جس نے ابتدائی زندگی غلامی اور کسمپرسی میں گزاری۔ اس نے انیس برس کی عمر میں مختصر افسانے لکھنے شروع کیے، جن کی کامیابی کے باعث ڈاکٹری ترک کرکے افسانے اور ڈرامے لکھنے شروع کیے۔ چیخوف کا یہ ڈرامہ ’’تین بہنیں‘‘ معرکۃ الآرا ڈرامہ ہے جو 1900ء میں لکھا گیا اور ایک سال بعد 1901ء میں پہلی بار ماسکو کے آرٹ تھیٹر میں پیش کیا گیا۔ چار ایکٹ پر مشتمل ڈرامے کی کہانی تین بہنوں کے گرد گھومتی ہے۔ ان میں سے سب سے بڑی اولگا ہے جو کہ ڈھلتی ہوئی عمر کی ایک غیر شادی شدہ عورت ہے سکول میں پڑھاتی ہے اور سب کے لئے ماں کا سا درجہ رکھتی ہے۔ منجھلی بہن ماشا شادی شدہ تو ہے لیکن اپنے شوہر سے بالکل خوش نہیں ہوتی۔ ایسے میں اس کا معاشقہ ایک فوجی کرنل کے ساتھ شروع ہو جاتا ہے۔ کرنل کے تبادلے کے بعد ماشا دوبارہ اپنے شوہر کی طرف ملتفت ہوتی ہے جو اسے سب کچھ جاننے کے باوجود قبول کر لیتا ہے۔ تیسری بہن ارینا زندگی کے بارے میں زیادہ سنجیدہ رویہ نہیں رکھتی اور مشکل سے شادی کے لیے رضامند ہوتی ہے تاہم جس امیر آدمی سے اس کی شادی طے ہوتی ہے وہ اسے زیادہ پسند نہیں کرتی۔ بعد میں اس آدمی کا قتل ہو جاتا ہے اور وہ باقی زندگی رفاہی کاموں کے لیے وقف کر دیتی ہے۔ شروع میں یہ کھیل لوگوں کی زیادہ توجہ حاصل نہ کر سکا جس کا ذمے دار چیخوف نے ڈرامے کے ہدایتکار کو ٹھہرایا۔ تاہم رفتہ رفتہ یہ اپنی جگہ بنے میں کامیاب ہو گیا اور اب اسے چیخوف کی اعلی ترین تخلیقات میں شمار کیا جاتا ہے۔

’’تین بہنیں‘‘ انیسویں صدی کے آخر کے روسی معاشرے کی ایک اثرانگیز اور چلتی پھرتی تصویر ہے جہاں اس میں اپنے وقت کے خیالات و احساسات کی ترجمانی کی گئی ہے وہیں توزن باغ نامی کردار کی زبانی ایک ایسے انقلاب کی پیش گوئی بھی موجود ہے جو آیا ہی چاہتا ہے اور پورے معاشرے کو بدل کر رکھ دے گا۔ یہ اس عہد میں جاری اضطراب کا نچوڑ ہے یا ڈرامہ نویس کی پیش بینی، جس کی داد چیخوف کو دینی پڑے گی۔ اس شہرئہ آفاق ڈرامے کا اُردو ترجمہ محمد سلیم الرحمن نے کیا ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

محمد سلیم الرحمن