میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں ‘کانا باتی’ کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔
یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔
قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔
View cart “باغِ اردو” has been added to your cart.
کانا باتی
₨ 220
میر باقر علی داستان گو کی چند داستانیں ‘کانا باتی’ کے نام سے محمد سلیم الرحمن نے ترتیب دی ہیں۔
یہ داستانیں داستان گوئی کے فن کو متعارف کروانے کا کام بخوبی کر رہی ہیں۔
قارئین نوے صفحات پر مبنی اس کتاب کے مطالعہ سے میر باقر علی داستان گو کے فن سے بخوبی متعارف ہو سکتے ہیں۔
Category: داستانیں،حکایات اورقَصَص
Description
Shipping & Delivery
Related products
نیرنگِ خیال
₨ 330
ریاض دلربا
₨ 165
آرایشِ محفل
₨ 605
آرایشِ محفل
₨ 275
خرد افروز (ترجمہ : عِیارِ دانش)
₨ 220
- پیش نظر فورٹ ولیم کالج کے شعبہ تالیف و ترجمہ میں حفیظ الدین احمد کی تالیف کردہ کتاب ’’خرد افروز‘‘ ہے۔
- ’’خردافروز‘‘ سنسکرت کی مشہور ’’پنچ تنتر‘‘ جس کا عربی ترجمہ ’’کلیہ دمنہ‘‘ کے نام سے ہوا، کا جزوی خلاصہ ہے۔
- اس میں جانوروں کی زبانی آدابِ معاشرت، تدبیرِ منزل اور دنیا میں اچھے سے زندگی گزارنے کی قوانین بتائے گئے
فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت
₨ 385
یہ کتاب 'فسانہِ عجائب مع شگوفہِ محبت' ٢٦٠ صفحات پر مشتمل ہے۔
یہ وہ کہانی ہے جسے مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی۔
جسے عورتیں اپنے بچوں کو سونے سے پہلے سنایا کوتی تھیں۔
رجب علی بیگ سرور ایک صاحبِ اسلوب نثر نگار ہیں۔ ان کا مشاہدہ حیرت انگیز اور تخیل کی اڑان بے مثال ہے۔
سراپہ نگاری پر خاص قدرت رکھتے تھے۔ رجب علی بیگ کی کردار نگاری میں سب سے بنیادی بات کرداروں کی نفسیاتی گرہیں کھولنے کا عمل ہے۔
تاج کے افسانے
₨ 330
سید امتیاز علی تاج کے علمی و ادبی کام پر ڈاکٹر سلیم ملک کو اختصاص حاصل ہے۔
انہوں نے پی ایچ ڈی کی سطح کا تحقیقی کام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غیر مطبوعہ اور غیر مدون تحریروں کو اردو ادب کے قارئین تک پہنچانے کا کام بخوبی کیا ہے۔
زیرِ نظر کتاب ہمیں ان کی ادبی شخقیت کے ایک نئے زاویے سے روشناس کروا رہی ہے۔
توتا کہانی
₨ 330
'توتا کہانی' کے مصنف حیدر بخش حیدری ہیں۔
توتا کہانی ہندی الاصل قصہ ہے۔
اس کی بنیاد سنسکرت کی کتاب 'شک سپ تتی' ہے۔
اس کے معنی ہیں طوطے کی کہی ہوئی ستر کہانیاں۔
کہا جاتا ہے کہ ١٢٠٠ بکرمی سے پہلے کسی زمانے میں لکھی گئی تھی۔ اس کا فارسی ترجمہ عہدِ مغلیہ سے پہلے ہوا۔
یہ کتاب ایک سو اکہتر صفحات پر مشتمل ہے