اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

آرایشِ محفل

275 

  • حیدر بخش حیدری نے قصہ حاتم طائی کو فارسی سے اُردو میں ’’آرائش محفل‘‘ کے نام سے ترجمہ کیا۔
  • مصنف نے اس میں بہت سی کمی بیشی کی ہے، اس لیے یہ ایک تالیف یا تالیفی ترجمہ ہے۔
  • یہ داستان اپنے وقت کی تہذیب و ثقافت گفتار و رفتار اوراپنے عہد کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2310

ڈسکرپشن

جان گلکرسٹ نے جب فورٹ ولیم کالج کا افتتاح کیا تو اس نے بڑے پیمانے پر ترجمے کا کام شروع کرایا۔ جس کے نتیجے میں سید حیدر بخش حیدری نے حاتم طائی کے قصہ جو کہ اصلا فارسی زبان میں تھا کو ’’آرائش محفل‘‘ کے نام سے اردو زبان میں (1801ء) ترجمہ کیا اور نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ اپنی طرف سے بھی اس میں کمی و بیشی کی۔ چنانچہ ’’آرائیشِ محفل‘‘ کو محض ترجمہ قرار دینا درست نہیں، بلکہ اس کی حیثیت ایک تالیف یا تالیفی ترجمے کی ہے۔ اس اعتبار سے ’’آرائشِ محفل‘‘ کی حیثیت حیدری کے دوسرے داستانوی تراجم سے ممیز اور ممتاز ہو جاتی ہے۔ سیّد حیدر بخش حیدری کی یہ تالیف اُردو زبان میں ہر دو پہلوئوں یعنی موضوع اور اسلوب کے لحاظ سے خاص اہمیت کی حامل ہے۔ آرائشِ محفل کا اسلوب سادہ، صاف اور رواں ہونے کے باوجود بے کیف اور ادبیت سے کورا نہیں ہے۔ بلکہ اس میں شاعرانہ رنگ آمیزیاں اور رنگین عبارت آرائیاں بھی پائی جاتی ہیں اگرچہ کم کم ہیں۔ ’’آرائشِ محفل‘‘ کی داستان میں شہزادی کے ذریعے کیے گئے سات سوالات کے جوابات ہیں جن کو حاتم طائی نے پورا کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کیا۔ سوالات یہ تھے (1) ایک بار دیکھا ہے دوسری دفعہ کی ہوس ہے، (2)نیکی کر اور دریا میں ڈال، (3) کسی سے بدی نہ کر اگر کرے گا تو وہی پاوے گا، (4)سچ کہنے والے کو ہمیشہ راحت ہے، (5) کوہِ ندا کی خبر لاوے، (6) وہ موتی جو مرغابی کے انڈے برابر بالفعل موجود ہے اس کی جوڑی پیدا کرے، (7) حمام بادگرد کی خبر لاوے۔ داستان اخلاقی مطالب سے پر اور نیکی کے لئے تشویق دلاتی ہے اس کی عبارت سلیس اور داستانی ہے۔ واقعات میں بہت زیادہ الجھاؤ نہیں ہے۔ داستان اپنے وقت کی تہذیب و ثقافت گفتار و رفتار اوراپنے عہد کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اردو زبان کے شائقین کے لئے آج بھی یہ کتاب افادہ و استفادہ سے خالی نہیں ہے۔ یہ کتاب میر شیر علی افسوس کی آرایشِ محفل سے الگ تصنیف ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

سیّد سبطِ حسن