ڈاکٹر سلیم اختر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ کتاب نفسیاتی تنقید (ان کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جو اُنھوں نے ممتاز نقاد اور محقق ڈاکٹر وحید قریشی کی رہنمائی میں مکمل کیا تھا) طلبہ و اساتذہ میں یکساں مقبول ہے۔ پیش لفظ میں اُنھوں نے تحقیق کے طریقۂ کار کی وضاحت کی ہے۔ عالمی ادب کے تتبع میں اُردو ادب میں بھی تنقید کا موضوع ایک باقاعدہ مضمون کا درجہ رکھتا ہے چنانچہ اس کا مطالعہ بھی تنقید کی مختلف جہتوں میں کیا جاتا ہے۔ ان جہات میں نفسیاتی تنقید کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ مجلس کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والی اس کتاب کے دونوں ایڈیشن خطِ نسخ میں تھے۔ ایک عرصے سے یہ کتاب بازار میں نایاب تھی چنانچہ اب تیسری بار خطِ نستعلیق میں کمپوز کروا کر شائع کی گئی ہے۔ کتاب ابھی چھپائی کے مراحل میں تھی کہ ڈاکٹر صاحب داغِ مفارقت دے گئے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں نفسیاتی تنقید کے ابتدائی نقوش اور فرائڈ، ادب اور لاشعور، تنقید اور اجتماعی لاشعور، انفرادی نفسیات کی انتقادی اہمیت، نفسیاتی تنقید کے اہم مباحث، نفسیاتی تنقید کا طریقِ کار، نفسیاتی تنقید کی عملی مثالیں کے عنوانات سے مفصل ابواب قائم کیے ہیں۔ ان ابواب میں ماہرینِ نفسیات کے نظریات اور ان کی روشنی میں اصنافِ سخن کا جائزہ لیا گیا ہے اور آخر میں نفسیاتی تنقید کی مثالیں دے کر تنقید کے طالب علموں کے لیے نفسیاتی تنقید کا موضوع قابلِ فہم بنا دیا ہے۔ کتاب کے آخری صفحات پر اصطلاحات کے تراجم اور جن کتب سے استفادہ کیا گیا ہے، ان کی فہرست دی گئی ہے۔
نفسیاتی تنقید
₨ 385
- کتاب ’’نفسیاتی تنقید‘‘ ڈاکٹر سلیم اختر کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جو اُنھوں نے ڈاکٹر وحید قریشی کی رہنمائی میں مکمل کیا۔
- کتاب کے ابواب میں ماہرینِ نفسیات کے نظریات اور ان کی روشنی میں اصنافِ سخن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
- آخر میں نفسیاتی تنقید کی مثالیں دے کر تنقید کے طالب علموں کے لیے نفسیاتی تنقید کا موضوع قابلِ فہم بنا دیا ہے۔
Category: مقالات(ادبی تنقید)
Description
Additional information
مصنف |
---|
Shipping & Delivery
Related products
آبِ حیات کی حمایت میں اور دوسرے مضامین
₨ 440
مومن
₨ 500
شاہ عالم ثانی آفتاب
₨ 440
شاہ عالم ثانی آفتاب'' ڈاکٹر محمد خاور جمیل کی تصنیف ہے۔''
اگرچہ مغلوں کے عہدِ حکومت میں اگرچہ سرکاری زبان فارسی تھی تاہم اردو گلی کوچوں سے نکل کر لعل قلعے تک رسائی حاصل کرچکی تھی۔ وہاں جس نے اس کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ شاہ عالم ثانی تھے۔
شاہ عالم ثانی اردو فارسی اور ہندی زبان میں شعر کہتے تھے۔
یہ کتاب ان کے احوال اور ادبی خدمات پرمشتمل ہے۔
کتاب کے تین سو پینتیس صفحات ہیں۔
اردو داستانوں کے منفی کردار
₨ 385
اردو داستانوں کے منفی کردار'' شہناز کوثر کی تصنیف ہے''
شہناز کوثر پیش لفظ میں لکھتی ہیں 'میں نے منفی کرداروں کو اس لیے تحقیق کا موضوع بنایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی نفسیات پر جو گہرے اثرات مرتب کیےاور عمومی طور پر داستان نگاری کے فن کے خاتمے اور میر باقر علی کے داستان گو کے کردار کی بازیافت کو فی زمانہ بے سود اور بے معنی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ میرے خیال میں جدید دور کے لانگ فکشن اور شارٹ فکشن کو داستانوی پسِ منظر کے ساتھ ملا کر دیکھنے سے بہت سے معنوی ابعاد پیدا کیے جا سکتے ہیں'۔
صغحات کی تعداد تین سو چار ہے۔
مخزن
₨ 550
مخزن'' سر عبدالقادر کی زیرِ ادارت 1901 میں آغاز ہوا۔''
بیسویں صدی کے دوران اس کی اشاعت کے کئی ادوار ہوئے۔
اکیسویں صدی کے آغاز میں جناب عنایت اللہ کی تجویز پر قائدِ اعظم لائبریری نے 'مخزن' کی اشاعت کا دوبارہ آغاز کیا۔
اس سلسلے کے پہلے انتیس شماروں کا ایک انتخاب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر انور سدید نے کیا ہے جسے مجلس ترقی ادب نے 'انتخابِ مخزن' کے نام سے شائع کیا ہے۔
اس انتخاب سے ربع صدی کی علمی و ادبی رفتار سے آگاہی ملتی ہے۔
شعر، شعریات اور فکشن
₨ 550
- یہ کتاب ’’شعر، شعریات اور فکشن:شمس الرحمن فاروقی کی تنقید کا مطالعہ‘‘ ڈاکٹر صفدر رشید کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔
- فارسی اور کلاسیکی اُردو ادب میں شمس الرحمن فاروقی دستگاہ رکھتے ہیں اور انھیں اُردو کے نظریہ ساز نقاد کے طور پر مانا جاتا ہے۔
- کتاب کے آخری صفحات ’’کتاب اور ضمائم‘‘ (شمس الرحمن فاروقی کی علمی و تصنیفی زندگی سوال نامہ) پر مشتمل ہیں۔
نکات
₨ 330
یورپ میں دکھنی مخطوطات
₨ 880
یورپ میں دکھنی مخطوطات'' کے مولف نصیرالدین ہاشمی ہیں۔''
اس کتاب میں ان دکنی مخطوطات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو انگلستان اسکاٹ لینڈ اور پیرس کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔
دکھنی مصنفین کے حالات اور نمونہِ کلام کے ساتھ متفرق اردو اور فارسی نسخوں کے اختلاف بھی پیش کئے گئے ہیں۔
یہ کتاب سات سو چودہ صغحات پر مشتمل ہے۔