اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

سروشِ سخن

165 

  • یہ داستان فخرالدین سخن نے فرصت کے لمحات میں نام و نمود کے لیے اپنی فطری طبعیت کے زیرِاثر لکھی۔
  • سروشِ سخن کا پلاٹ گٹھا ہوا، کوئی مقام قابلِ اعتراض نہیں اور ہر واقعہ مرکزی واقعے سے جڑا ہوا ہے۔
  • بحیثیتِ مجموعی یہ داستان اُردو داستانوں کی صفِ اوّل میں ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2614

ڈسکرپشن

یہ داستان ’’سروشِ سخن‘‘ سید فخر الدین حسین سخن کی تالیف کردہ ہے جو اُنھوں نے بقائے نام و نشان کی فکر میں لکھی تھی۔ پھر ان کی طبیعت لذت گیر چاشنی محبت بھی تھی اور عاشقانہ وصفوں سے طبیعی اُلفت تھی۔ پھر فراغت و فرصت کے لمحات کو سخن نے اس طرح استعمال کیا کہ اُردو ادب میں ایک نہایت عمدہ داستان کا اضافہ ہو گیا۔ ’’سروشِ سخن‘‘ کی تکمیل کا سال 1860ء ہے۔ اگرچہ ’’سروشِ سخن‘‘ طبع زاد ہے لیکن یہ کئی لحاظ سے فسانۂ عجائب کا پرتو معلوم ہوتی ہے، جبکہ الف لیلہ، الٰہ دین کا چراغ اور مذہبِ عشق کی کہانی سے بھی مختلف اجزا اس میں پائے جاتے ہیں۔

سروشِ سخن کا پلاٹ بڑا گٹھا ہوا ہے، اس میں کوئی قابلِ اعتراض مقام نہیں ہے اور ہر واقعہ مرکزی واقعے سے جڑا ہوا ہے۔ سخن اپنی داستان میں ہر آن قاری کو اپنے دل سے یہ پوچھنے کی طرف مائل کرتے ہیں کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔ پوری داستان میں سخن کی یہی کوشش رہی ہے کہ کہانی کا کہانی پن ختم نہ ہو جائے اور پڑھنے والا دوسری باتوں میں اُلجھ کر انتشارِ خاطر کا شکار نہ ہو جائے اور یہ خصوصیت ’’سروشِ سخن‘‘ کو ’’فسانۂ عجائب‘‘ سے ممتاز کرتی ہے۔ البتہ سخن کی کردار نگاری بہت کمزور ہے اور اُن کا کوئی کردار زندۂ جاوید نہیں ہے۔ دوسری طرف سخن اعتدال پسند اور اختصار نگار ہیں۔ اگرچہ ان کی عبارت مقفیٰ اور مسجع ہے لیکن اس کے جملوں میں اتنا ابہام اور طوالت نہیں ہوتی کہ مطلب ہی خبط ہو جائے اور اس کا سمجھنا چیستان بن جائے۔ سروشِ سخن کا مصنف اشعار کا استعمال بہ کثرت کرتا ہے لیکن بہت سمجھداری کے ساتھ انتہائی برمحل حالتوں میں۔ دراصل سخن کا علم و مشاہدہ بہت وسیع ہے اسے معاشرے کے رسوم و رواج کے بارے میں مکمل آگہی حاصل ہے۔ غرض کہ ’’سروشِ سخن‘‘ ایک کامیاب داستان نگار کے قلم کا شاہکار ہے جس کی ترتیب میں مصنف نے پوری ذہنی کاوش سے کام لیا ہے۔ سروشِ سخن کا مصنف جوں جوں داستان کے خاتمے کے قریب آتا جاتا ہے اس کی طبیعت کی جولانی اور قلم کی تیزی بڑھتی جاتی ہے اور کسی جگہ بھی مصنف تکان کا شکار نظر نہیں آتا۔ بحیثیتِ مجموعی یہ داستان اُردو داستانوں کی صفِ اوّل میں ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

خلیل الرحمن دائودی