زیرِ نظر کتاب ’’سیرِ عشرت‘‘ یا ’’جامع الحکایات‘‘ اُردو میں ’’جوامع الحکایات‘‘ کے دس ابواب میں سے چند منتخب حکایات کا ترجمہ ہے جو شیخ صالح محمد عثمانی نے 1825ء میں کیا تھا۔ جوامع الحکایات دراصل سدید الدین عوفی کی ’’جوامع الحکایات و لوامع الروایات‘‘ ہے جو عربی میں لکھی گئی۔ اس کتاب کا شمار اُن کتابوں میں ہوتا ہے جنہیں ادبِ عالم میں قدامت اور بقائے دوام کا شرف حاصل ہے۔ اس مشہورِ عالم کتاب کے چار حصے ہیں جن میں سے ہر ایک کے پچیس باب ہیں۔ کتاب کی تاریخِ تالیف معین نہیں کی جا سکتی۔ اصل کتاب کے خطی نسخے ایران، ہندوستان اور یورپ کے کتاب خانوں میں موجود ہیں، لیکن ابھی تک یہ کتاب کاملاً شائع نہیں ہوئی۔ ’’جوامع الحکایات‘‘ کے مصنف سدید الدین عوفی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بخارا میں پیدا ہوا اور اپنا شہر چھوڑ کر حاکم سمرقند جلال الدین ابراہیم بن حسین تمغاج خان کے دربار میں آ کر ملازم ہو گیا۔
اس کے بعد وہ ماورا النہر، خراسان، سیستان اور ہندوستان کے کئی شہروں میں سیاحت کرتا رہا اور علماء اور مشائخ سے ملا، جس کا ذکر اس نے اپنی تصانیف میں کیا ہے۔ ’’جوامع الحکایات‘‘ کے مختلف انتخابات فارسی میں متعدد مرتبہ شائع ہوئے اور اسی طرح اس کے مختلف تراجم انگریزی، فرانسیسی، جرمن اور دیگر زبانوں میں بھی شائع ہوئے۔ عوفی کی اس تالیف کا کینوس بہت وسیع ہے، اس میں ایسی پند آمیز تاریخی اور غیرتاریخی حکایات جمع کی ہیں، جن کا مقصود معاشرے کی اصلاح ہے۔ اس کتاب ’’جوامع الحکایات‘‘ کے انتخابات مختلف ادوار اور ممالک میں طلباء کی تربیت کرنے کے لیے نصاب میں شامل رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد باقر نے شیخ صالح محمد عثمانی کے ترجمے کو اس کی اہمیت و افادیت کے پیشِ نظر مرتب کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں نامانوس الفاظ کی فرہنگ بھی دی گئی ہے۔