اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

Letters To and From Sir Syed Ahmad Khan

165 

  • اس کتاب میں مختلف شخصیات کے اُن خطوط کو جمع کیا گیا ہے جو اُنھوں نے سرسیّد کے نام لکھے۔
  • مکاتیب کسی شخصیت اور اس کے عہد کی کیفیت، ماحول اور اس کے آدرشوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔
  • پچاس سے زائد خطوط کی جمع و تدوین میں اسماعیل پانی پتی نے بڑی محنت سے کام لیا اور حسبِ ضرورت حواشی بھی لکھے۔
کیٹاگری: Product ID: 2556

ڈسکرپشن

سرسیّد احمد خان انیسویں صدی کی وہ عہد آفریں شخصیت تھے جن کی ہمہ گیری کے اثرات بیک وقت ادب، سیاست، معاشرت، تعلیم، مذہب اور صحافت پر پڑے۔ سرسیّد کے متعدد عظیم الشان کارناموں میں سے ان کی ادبی خدمات کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے سترہ برس کی عمر میں قلم سنبھالا اور وفات تک برابر لکھتے رہے۔ اس طویل عرصے میں انہوں نے مختلف موضوعات پر بہت سی کتابیں تصنیف اور تالیف کیں۔ دوسروں کی کتابیں تصحیح کے بعد شائع بھی کیں۔ مگر سرسید کی ادبی حیثیتوں میں سب سے بڑی اور سب سے نمایاں حیثیت ان کی مضمون نگاری اور مقالہ نویسی ہے۔ وہ اپنے دور کے سب سے بڑے اور سب سے اعلی مضمون نگار تھے۔ انہوں سے سینکڑوں مضامیں اور طویل مقالے بڑی تحقیق و تدقیق اور محنت و کاوش سے لکھے اور اپنے پیچھے ایک عظیم الشان ذخیرہ نادر مضامین اور بلند پایہ مقالات کا چھوڑ گئے۔ ان کے بیش بہا مقالات و مضامین لٹریچر کے لیے مایہ ناز اور عوام و خواص کے لیے بے حد مفید ہیں۔ ان سے معلومات میں اضافہ اور نظر میں وسعت پیدا ہوتی ہے، اور علم و ادب اور مذہب و تاریخ کے ہزاروں عقدے حل ہوتے ہیں۔ ان مقالات كی خوبی یہ ہے كہ ان میں علمی اور مدلل نثر اور انداز بیان کے علاوہ علمی حقائق بھی ہیں اور ادبی لطف بھی، سیاست بھی اور معاشرت بھی، اخلاق بھی، مزاح ہے تو طنز بھی ہے، درد ہے تو سوز بھی۔ دلچسپی، دلكشی كے ساتھ نصیحت اور سرزنش بھی موجود ہے۔ گویا سرسیّد كے مقالات ایك سدا بہار گلدستہ ہیں۔ جن میں رنگ برنگے ہر قسم كے پھول موجود ہیں۔

مکاتیب کسی شخصیت اور اس کے عہد کی کیفیت، ماحول اور اس کے آدرشوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ کیونکہ خط، مضمون اور مقالے کی طرح غور فکر اور شعوری کاوش اور باقاعدہ منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ گویا مکتوب اور مقالے میں آمد اور آورد کا امتیاز پایا جاتا ہے۔ اس لیے مشاہیر کے خطوط تحقیق و ادب اور تاریخ کے طلبہ کے لیے معتبر استفادے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں مختلف شخصیات کے سرسیّد کے نام اور سرسیّد کے مختلف شخصیات کے نام انگریزی خطوط کو جمع کیا گیا ہے، البتہ اُردو دان طبقے کے لیے انہیں اُردو میں ترجمہ بھی کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں سرسیّد کی طرف سے مختلف لوگوں کے نام باسٹھ خطوط شامل ہیں جبکہ مختلف شخصیات کی جانب سے سرسیّد کے نام چالیس خطوط دیے گئے ہیں۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

شیخ محمد اسماعیل پانی پتی