اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

محمد حسین آزاد: احوال و آثار

330 

  • یہ کتاب ڈاکٹر محمد صادق کی تحقیق و تصنیف ہے جس میں معروف انشا پرداز مولانا محمد حسین آزاد کے احوال اور آثار کا ذکر ہے۔
  • یہ مقالہ پہلے مصنف نے انگریزی میں لکھا جسے بعد میں ترامیم و اضافے کے ساتھ اُردو میں بھی منتقل کیا گیا۔
  • س کتاب کے آخر میں دس ضمائم محمد حسین آزاد کے احوال و آثار پر مفید معلومات کا ذریعہ ہیں، جس کے بعد اشاریہ بھی ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2148

ڈسکرپشن

یہ کتاب ڈاکٹر محمد صادق کی تحقیق و تصنیف ہے۔ جس میں اُردو کے معروف انشا پرداز اور ماہرِ تعلیم مولانا محمد حسین آزاد کے احوال اور آثار کا مفصل ذکر ہے۔ تحقیق کی دُنیا میں ڈاکٹر صاحب کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ ڈاکٹر محمد صادق گورنمنٹ کالج لاہور میں صدر شعبۂ ہائے اُردو اور انگریزی رہے۔ یہ مقالہ پہلے اُنھوں نے انگریزی میں لکھا جسے بعد میں ترامیم و اضافے کے ساتھ اُردو میں بھی منتقل کیا گیا۔ اس کتاب کا انتساب معروف نقاد اور محقق ڈاکٹر شیخ محمد اکرام کے نام ہے۔ مقالے میں گیارہ ابواب قائم کیے گئے ہیں۔ پہلے باب میں مولانا محمد حسین آزاد کے خاندانی پس منظر اور احوال، خاص طور پر ان کے والدِ گرامی مولوی محمد باقر کے مذہبی عقائد پر نزع و اختلاف اور علمائے تشیع کے فتاویٰ و سب و شتم کی تفصیل اور اس ماحول کا ذکر کیا ہے جس میں مولانا محمد حسین آزاد نے تعلیم و تربیت کے مراحل طے کیے۔ دوسرے باب میں جنگِ آزادی کے دوران مولوی محمد باقر کی پھانسی اور آشوبِ دہلی کا ذکر کیا ہے۔ تیسرے باب میں اُنھوں نے براہِ راست موضوع کے بارے میں محمد حسین آزاد کی پنجاب (لاہور) آمد اور قیام کے دوران انجمن پنجاب کی تشکیل اور ان کی علمی و ادبی اور صحافتی خدمات کا ذکر کیا ہے۔ اس کتاب میں محمد حسین آزاد کی سرکار برطانیہ کے تحت بعض سرگرمیوں کا بھی ذکر ملتا ہے۔ چوتھے باب میں آزاد کی تصانیف، سخن دانِ فارس سے نیرنگِ خیال تک کا تنقیدی جائزہ لیا ہے اور بعض اغلاط کی نشاندہی کی ہے۔ پانچواں باب ’’آبِ حیات‘‘ کے بارے میں ہے۔ اس باب میں اُنھوں نے آزاد کی مذکورہ کتاب کی تحسین اور ادب میں اہمیت بیان کی ہے۔ چھٹا باب آزاد کے سفرنامہ ایران کے بارے میں ہے۔ اگلے چار ابواب میں آزاد کے بطور شاعر، بطور انسان اور ان کی ذہنی ساخت و کیفیات کا بیان ملتا ہے۔ دسویں باب میں آزاد کے اسلوبِ بیان کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جبکہ آخری باب میں آزاد کے فن و شخصیت کا ملخص پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں اسی صفحات پر پھیلے ہوئے دس ضمائم بھی محمد حسین آزاد کے احوال و آثار پر مفید معلومات کا ذریعہ ہیں۔ آخری پانچ صفحات پر اشاریہ دیا گیا ہے۔

اضافی معلومات

مصنف