اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

سیاسیاتِ ارسطو

1,100 

  • یہ کتاب ’’سیاسیاتِ ارسطو‘‘ ولیم ایلس کی کتاب کا ترجمہ سیّد نذیر نیازی کی محنتِ شاقہ اور مہارت نامہ کا نتیجہ ہے۔
  • ادبیاتِ عالم کا ارتقا اور عمرانی علوم کی ترقی، ایک حد تک یونانی حکما و شعرا کی تصانیف سے خوشہ چینی کی رہینِ منت ہے۔
  • اس کتاب میں ریاستی امور کی جملہ جہات پر ترتیب وار ارسطو کے افکار بیان کیے گئے ہیں۔
کیٹاگری: Product ID: 2174

ڈسکرپشن

ادبیاتِ عالم کا ارتقا اور عمرانی علوم کی ترقی، ایک حد تک یونانی حکما و شعرا کی تصانیف سے خوشہ چینی کی رہینِ منت ہے۔ خاص طور پر عمرانیات کے باب میں ریاست کی تشکیل و تزئین میں حکمائے ثلاثہ، سقراط، ارسطو اور افلاطون کا گہرا فکری شعور کہیں بالواسطہ اور کہیں بلاواسطہ طور پر کارفرما رہا ہے۔ اس لیے یونانی علوم دُنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب ’’سیاسیاتِ ارسطو‘‘ ولیم ایلس کی کتاب کا ترجمہ (مع حواشی و تعلیقات) سیّد نذیر نیازی کی محنتِ شاقہ اور مہارت نامہ کا نتیجہ ہے۔ اس کا مقدمہ اے ڈی لنڈسے نے لکھا ہے۔ یہ ارسط کے رسالۂ سیاسیات کا وہ نسخہ ہے جو عمانویل بیکر نے مرتب کیا تھا۔ اس کی پہلی اشاعت 1912ء اور آخری مرتبہ 1947ء میں ہوئی۔ آغاز میں ’’تمہید‘‘ کے عنوان کے تحت 76 صفحات کو محیط، سیّد نذیر نیازی نے جو مقالہ تحریر کیا ہے، اسے نفسِ مضمون کے اعتبار سے کتاب ’’سیاسیاتِ ارسطو‘‘ کا مقدمہ کافی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد اس کتاب کے انگریزی مترجم اے ڈی لنڈسے کا لکھا ہوا مقدمہ شاملِ کتاب ہے۔ جس میں مترجم نے ارسطو کے رسالے کے دونوں حصوں؛ سیاسیات اور اخلاقیات کا ذکر کیا ہے اور آغاز ہی میں سیاسیات اور اخلاقیات کے تعلق کی نوعیت اور اہمیت کا تذکرہ کر دیا ہے۔ اخلاقیات کے بغیر غیر کی زندگی بسر کرنا ناممکن ہے کیونکہ خیر کا معاشرے سے گہرا تعلق ہے۔ مقدمہ نگار نے ارسطو اور افلاطون کے فکری امتیاز اور اپنی اپنی فضا میں اُڑان کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس ضمن میں اُنھوں نے افلاطون کی ’’جمہوریہ‘‘ اور ’’سیاسیاتِ ارسطو‘‘ کا تقابل بھی کیا ہے اور دونوں کی افادیت اور قابلِ عمل ہونے کے بارے میں اظہارِ خیال کیا ہے۔ دس صفحات پر مشتمل مقدمے کے بعد کتاب کے آغاز ہی میں چھے صفحات پر محیط کتابیات کی فہرست دی گئی ہے۔ پوری کتاب کو آٹھ فصول میں تقسیم کر کے ابواب بندی کی گئی ہے۔ ریاستی امور کی جملہ جہات پر ترتیب وار ارسطو کے افکار بیان کیے گئے ہیں۔ کتاب کے آخر میں 26 صفحات پر محیط اشاریہ بھی شامل ہے۔

اضافی معلومات

مصنف

مترجم

سیّد نذیر نیازی