اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

ملک العزیز ورجنا

440 

  • ملک العزیز ورجنا اُردو کے پہلے تاریخی ناول نگار عبدالحلیم شرر کا شہرئہ آفاق ناول ہے۔
  • عبدالحلیم شرر نے اس ناول میں رومان کی داستان تراش کر تاریخ کے ایک سنہرے دور کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔
  • بیس ابواب پر پھیلے ناول میں ہر باب کا اختتام کہانی کو اگلے باب سے نہایت مہارت سے مربوط رکھ کر دلچسپ بناتا ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2132

ڈسکرپشن

اُردو ناول نگاری کی روایت میں عبدالحلیم شرر کو اُردو کے پہلے تاریخی ناول نگار کا مقام حاصل ہے۔ ملک العزیز ورجنا، عبدالحلیم شرر کا شہرئہ آفاق ناول ہے جو مجلس ترقی ادب کے زیرِ اہتمام کئی سال پہلے نسخ ٹائپ میں شائع ہوا تھا۔ اب یہ ناول مجلس ترقی ادب نے خطِ نستعلیق میں کمپوز کرا کر شائع کیا ہے۔ ابتدا میں ممتاز منگلوری کا لکھا ہوا مقدمہ اڑتیس صفحات کو محیط ہے۔ جس میں اُنھوں نے تاریخی ناول نگاری کے جملہ خصائص اور لوازم کی روشنی میں شرر کے مذکورہ ناول، ملک العزیز ورجنا کے فنی محاسن پر بحث کی ہے اور شرر کی تاریخ سے آگہی اور ناول میں تاریخی شواہد اور حسن و عشق کے عناصر کی نشاندہی کی ہے۔ بقول ان کے شرر نے ’’ملک العزیز ورجنا کے رومان کی داستان تراش کر تاریخ کے ایک سنہرے دور کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔‘‘ مرتب نے اس ناول کے بارے میں پروفیسر سیّد وقار عظیم کے اس قول سے استنباط کیا ہے کہ ملک العزیز ورجنا راہِ فن کی روشن شمع ہے۔ مقدمے کے اختتام پر حواشی کی فہرست سے پتا چلتا ہے کہ مرتب نے اپنے موقف کے استحکام و استناد کے لیے کس قدر محنت کی ہے۔ ناول کے آغاز میں ’’ہمارا جدید ناول‘‘ کے عنوان سے شرر کا لکھا ہوا پیش لفظ بھی شاملِ کتاب ہے جس میں شرر نے اس خاص قصے کو ناول کے لیے انتخاب کرنے کی افادیت اور وجہ بیان کی ہے۔ آخر میں اُنھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کا یہ ناول قوم کے لائق لوگوں کو پسند آئے گا۔ یہ ناول بیس ابواب پر پھیلا ہوا ہے۔ ہر باب کے اختتام پر وہ اگلے باب میں کہانی کے تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے نہایت مہارت کے ساتھ دلچسپی کا سامان پیدا کرتے ہیں۔

اضافی معلومات

مصنف

مرتب

ممتاز منگلوری