ڈسکرپشن
زیرِ تبصرہ کتاب میں علامہ اقبال کی تیرہ نظمیں شامل ہیں، جسے اسلوب احمد انصاری نے مرتب کیا ہے۔ کتاب میں علامہ اقبال کی جو نظمیں شامل ہیں، ان کے عنوان یہ ہیں: تسخیرِ فطرت، تنہائی، شمع و شاعر، والدہ مرحومہ کی یاد میں، خضرِ راہ، ساقی نامہ، ابلیس کی مجلسِ شوریٰ، لا الٰہ الا اللہ، ایک فلسفہ زدہ سیّد زادے کے نام، طلوعِ اسلام، مسجد قرطبہ، ذوق و شوق اور شعاع اُمید۔ یہ نظمیں اسلوب، موضوع اور فکر کے اعتبار سے اقبال کی نمائندہ نظمیں ہیں اور بہت مشہور ہیں۔ اگرچہ علامہ اقبال کا دیگر کئی نظمیں بھی مشہور اور مقبول عام ہیں لیکن ان نظموں کو موضوع اور اہمیت کے لحاظ سے منتخب کیا گیا ہے۔ فکرِ اقبال میں دین و دُنیا اور دین و سیاست کے موضوعات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ یعنی دین کا تعلق موجودہ دنیا اور اس کے تقاضوں سے جڑا ہوا ہے اور رہبانیت کا تصور دینِ اسلام میں نہیں ہے۔ علامہ اقبال کے فکری انداز کو سمجھنے کے لیے اور کلامِ اقبال پر قلم اُٹھانے کے لیے فلسفہ تاریخی شعور اور سماجی نفسیات سے آگہی کے ساتھ ساتھ قرآن سے آگہی بھی ضروری ہے۔ یوں تو بہت سے طالبان اور اساتذئہ علم نے علامہ اقبال کی فکر میں غوطہ زنی کی کوشش کی ہے۔ لیکن پروفیسر اسلوب احمد انصاری ان تمام خوبیوں سے متصف تھے جو علامہ اقبال کے کلام کو سمجھنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہی باعث ہے کہ اقبال شناسی کے باب میں یہ کتاب پچھلی کئی دہائیوں سے طالبانِ علم اور اقبالیات کے ماہرین کے لیے استفادے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔