پروفیسر حمید احمد خاں مرحوم پاکستان کی ایک جامع الحیثیات شخصیت تھے۔ ان کے انتقال کے چند ہی ہفتے بعد ’’مجلسِ یادگارِ حمید احمد خاں‘‘ کا قیام عمل میں آیا۔ جسٹس ایس۔اے۔ رحمٰن اس مجلس کے صدر اور پروفیسر سیّد وقار عظیم اس کے معتمد تھے۔ اسی مجلس کے ایک اجلاس میں طے پایا کہ پروفیسر حمید احمد خاں مرحوم کے کارناموں اور ان کے ذوق و شوق کے معیاروں کو زندہ رکھنے کے لیے ایک ایسی کتاب ترتیب دی جائے جس میں مرحوم کے مرغوب اور پسندیدہ موضوعات پر معروف اہلِ علم اور اہلِ ادب کے مقالات شامل ہوں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ حمید احمد خاں کو جن موضوعات سے بطورِ خاص دلچسپی تھی اور جو ان کی عمر بھر کی علمی سرگرمیوں کے محور رہے، وہ تھے اسلام، پاکستان، علامہ اقبال، مرزا غالب اور اُردو ادب۔
اس کتاب کی ترتیب کا کام، بحیثیتِ ناظم، مجلس ترقی ادب لاہور میں پروفیسر حمید احمد خاں کے جانشین، احمد ندیم قاسمی کے سپرد کیا گیا اور ان سے یہ بھی کہا گیا کہ یہ کتاب مجلسِ ترقی ادب ہی کی طرف سے شائع کی جائے۔ مجلس نے اس کتاب کی اشاعت کی منظوری دے دی۔ مرتب نے اس دوران میں اعلیٰ معیار کے اٹھارہ مقالے جمع کر لیے جو پشاور سے کراچی تک کے صائب الرائے اربابِ دانش نے تحریر فرمائے تھے۔ فہرستِ مندرجات پر ایک نظر ڈالنے سے ہی اس حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا کہ یہ مقالات بیشتر ان شخصیات کی کاوشِ فکر کا نتیجہ ہیں جو پاکستان میں علم و ادب کی پہچان کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس طرح یہ کتاب پروفیسر حمید احمد خاں کی شخصیت کے حضور اس دور کے وقیع ترین نذرانۂ عقیدت کی حیثیت بھی رکھتی ہے اور اسے اسلام، پاکستان، اقبال، غالب اور اُردو ادب کے مطالعے میں ایک ہمہ گیر اضافے کا درجہ بھی حاصل ہے۔