اردوکےکلاسیکی ادب اورعلوم انسانی پر تالیف وتراجم کاادارہ
Free Call 04299200856

رُودادیں (مجلسِ ترقیِ ادب:1950ء تا 2009ء)

1,100 

  • مجلس ترقی ادب لاہور میں قائم پاکستان کا ایک علمی و ادبی ادارہ ہے جو حکومت پنجاب کے ماتحت کام کرتا ہے۔
  • یہ کتاب اس عظیم الشان ادارے کے دفتری اجلاسوں کی رودادوں پر مشتمل ہے۔
  •  قاری اس کتاب کے ذریعے کسی بھی دور کی دفتری روداد کا مطالعہ کر کے ان اجلاسوں میں شرکت کر سکتا ہے۔
کیٹاگری: Product ID: 2402

ڈسکرپشن

مجلس ترقی ادب لاہور میں قائم پاکستان کا ایک علمی و ادبی ادارہ ہے جو حکومت پنجاب کے ماتحت کام کرتا ہے، جس کا مقصد اردو کے کلاسیکی ادب اور علوم انسانی پر تالیفات و تراجم شائع کرنا ہے۔ مئی 1950ء میں اس وقت کی حکومت مغربی پاکستان نے اردو زبان کی ترقی کے لیے ایک لاکھ روپے کی امداد سے محکمہ تعلیم کی نگرانی میں اس ادارے کو قائم کیا گیا جس کا نام مجلس ترجمہ رکھا۔ تب اس ادارے کا کام صرف اتنا تھا کہ مشعرق و مغرب کی بلند پایہ علمی کتابیں منتخب کر کے ان کے اردو ترجمے کرائے اور انہیں شائع کرے۔ جولائی 1954ء میں ادارے کو ایک نئی شکل دی گئی اور اس کا نام مجلس ترقی ادب رکھا گیا، بعد ازاں حکومتِ مغربی پاکستان نے اپنے 10 فروری 1958ء کے اعلامیے کے ذریعے مجلس ترقی ادب کی تشکیلِ نو کی۔ اغراض و مقاصد اور آئین کو نئے سرے سے ترتیب دیا گیا، نئے ارکان نامزد کر کے اس کا بورڈ بنایا گیا اور وزیرِ تعلیم کو اس کا صدر مقرر کیا گیا۔ پھر 1975ء میں یہ ادارہ حکومتِ پنجاب کے محکمہ اطلاعات کی نگرانی میں دے دیا گیا۔ اب یہ ادارہ محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر نگرانی کام کرتا ہے۔ اس ادارے کے موجودہ ناظم اردو کے ممتازشاعر، ادیب، نقاد، ڈراما نگار ،کالم نگار اور محقق منصور آفاق ہیں۔ اس ادارہ کا علمی جریدہ صحیفہ کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ اس جریدے کا اجرا جون، 1957ء میں سید عابد علی عابد کی تحریک و تجویز پر ہوا۔ یہ ایک سہ ماہی جریدہ ہے۔ اس جریدے کے مدیران میں سید عابد علی عابد (بانی مدیر)، ڈاکٹر وحید قریشی، احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر یونس جاوید اور شہزاد احمد تھے۔ موجودہ مدیر افضل حق قرشی ہیں۔

یہ کتاب اس عظیم الشان ادارے کے دفتری اجلاسوں کی رودادوں پر مشتمل ہے، جنہیں سنہ وار ترتیب سے مرتب کیا گیا ہے۔ عموماً اس طرح کی رودادیں دفتری فائلوں کے انبار میں دب کر گوشۂ گمنامی میں چلی جاتی ہیں، جہاں انھیں یا تو دیمک کھا جاتی ہے یا پھر ردّی کی نذر کر دیا جاتا ہے۔ مگر فاضل مرتب نے انہیں نہایت محنت سے کمپوز کروا کر ایک مستقل حیثیت دلوا دی ہے اور تاریخ کا حصہ بنا دیا ہے۔ آج کوئی بھی قاری اس کتاب کے ذریعے کسی بھی دور کی دفتری روداد کا مطالعہ کر کے ان اجلاسوں میں شرکت کر سکتا ہے۔

اضافی معلومات

مرتب

احمد رضا